Friday, 11 January 2019

Islam Main Teen Talaq Se Bachne Ka Tariqa Fatwa By Islamic Darul-Ifta Sunehri Masjid Mansehra Pakistan

Islam Main Teen Talaq Se Bachne Ka Tariqa Fatwa By Islamic Darul-Ifta Sunehri Masjid Mansehra Pakistan


کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ   اگر ایک شخص اپنی بیوی سے کہتا ہے اگر فلاں کے گھر  جائے گی تو تو مجھ پر تین شرطیں طلاق  اگر بیوہ اس گھر  میں چلی جائے تو کتنی طلاقیں واقع ہوں گی ؟۔  نیز تین طلاقوں سے بچنے کی کوئی تدبیر ہے  تو قرآن و سنت کی روشنی   میں جواب  تحریر فرمائیں ۔
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الجواب حامدا و مصلیا
            صورت مسؤلہ میں اگر  شخص مذکور کی بیوی اُس گھر میں جائے گی  تو اس کی بیوی پر تین  طلاقیں واقع ہو کر دونوں کا نکاح ختم ہوجائے گا اور حرمت مغلظہ  ثابت ہوجائے گی جس کے بعد حلالہ شرعیہ کے بغیر ان کا  آپس میں دوبارہ نکاح ممکن نہیں ہوگا  ۔کیونکہ    طلاق  معلق  کی صورت میں شرط کی موجودگی میں  طلاق کا واقع ہونا  ایک ضروری امر ہے ۔( چاہے ایک ہویا دو ہوں یا تین طلاقیں ہوں)
تاہم اس سے بچنے کے لئےیہ تدبیر اختیار کی جاسکتی ہےکہ   شخص مذکور  اپنی   بیوی کو  ایک طلاق بائن  دے ،عدت گزر جانے کے بعد اُس  کی بیوی  بائنہ ہوکر  اُس  کے  نکاح سے نکل جائے گی ۔اور  آزادی کی حالت میں    بیوی اس گھر میں چلی جائے جس سے روکا گیا تھا      ،چونکہ  عورت اس وقت اپنے شوہر  کے ملک ِ نکاح میں نہ ہونے کی  وجہ  سے طلاق پر کوئی اثر نہیں پڑےگا ۔اور ایک دفعہ  حانث ہونے سے  یمین  پورا ہوجاتا ہے  ۔دوبارہ  وہ کام کرنے سے  حنث لازم نہیں آتا ۔ ( یعنی اس حیلہ کو اختیار   کرنے کے بعد دوبارہ   شخص مذکور کی بیوی  منع کیے گئے  گھر جانے سے کوئی طلاق  واقع نہیں ہوگی) ۔ البتہ :اس تدبیر کو اختیار کرنے کے بعد دوبارہ نکاح کرنے سے    اُس شخص کو آئیندہ دو طلاقوں کا اختیار باقی رہے گا ۔

وفی الدر المختار مع حاشية ابن عابدين (رد المحتار)(3/354)
لو حلف لا تخرج امرأته إلا بإذنه فخرجت بعد الطلاق وانقضاء العدة لم يحنث وبطلت اليمين بالبينونة، حتى لو تزوجها ثانيا ثم خرجت بلا إذن لم يحنث.

 و فی البحر الرائق : (4/23)
لو حلف لا تخرج امرأته إلا بإذنه فخرجت بعد الطلاق وانقضاء العدة لم يحنث، وبطلت اليمين بالبينونة حتى لو تزوجها ثانيا ثم خرجت بلا إذن لم يحنث۔

وفی الدر المختار مع حاشية ابن عابدين (رد المحتار)(3/355)
فحيلة من علق الثلاث بدخول الدار أن يطلقها واحدة ثم بعد العدة تدخلها فتنحل اليمين فينكحها

كما في البقرة:( 230)
وقوله تعالى {فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره} ۔

و فی الهداية :(2/385)
وإذا أضافه إلى شرط وقع عقيب الشرط مثل أن يقول لامرأته إن دخلت الدار فأنت طالق وهذا بالاتفاق لأن الملك قائم في الحال والظاهر بقاؤه إلى وقت وجود الشرط فيصح يمينا أو إيقاعا۔۔۔۔۔۔فقط

واللہ   سبحانہ وتعالیٰ اعلم بالصواب
جلال الدین عفیٰ اللہ عنہ
كتبه : جلال الدين
دارالافتاء جامعہ منہاج العلوم  سنہری مسجد مانسہرہ
٧محرم الحرام  ۱۴٤٠ھ
18ستمبر 2018 ء

No comments:

Post a Comment

Labels

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...