کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس
مسئلہ کے بارے میں کہ میرے شوہر نے کئی بار مجھے طلاق دے چکے ہیں ، اب وہ
اس بات کا انکار کر رہے ہیں کہ میں
نے طلاق نہیں دی، اور میرے پاس میرے دو
بالغ بیٹے گواہ موجود ہیں اس صورت میں میرے لیے شریعت کا کیا حکم ہے ؟
﷽
الجواب
حامدا و مصلیا
مذکورہ
صورت میں بیٹے والدین کے حق میں شرعی گواہ
نہیں بن سکتے ہیں لہذا صورت مسؤلہ اگر واقعۃً آپ کے شوہر نے آپ
کو تین طلاقیں دے چکیں ہیں اور اب وہ
طلاق کا انکار کرتے ہیں تو آپ پر شرعاً لازم ہے کہ،آپ اپنے شوہر کو اپنے اُوپر ہرگز قدرت نہ دے۔اور
کسی بھی جائز طریقے(عدالت وغیرہ) سے جدائی کی کوشش کریں ۔
وفی الدر
المختار مع حاشية ابن عابدين: (3/251)
والمرأة كالقاضي إذا سمعته أو أخبرها عدل لا
يحل لها تمكينه ۔ والفتوى على أنه ليس لها قتله ولا تقتل نفسها بل تفدي نفسها بمال أو تهرب
كما أنه ليس له قتلها إذا حرمت عليه ۔
وفی الهندية :(1/357)
والمرأة كالقاضي لا يحل لها أن تمكنه إذا سمعت منه ذلك أو
شهد به شاهد عدل عندها۔
و في البحر
الرائق : (7/80)
(قوله الولد لأبويه وجديه و عكسه ) اي لم
تقبل شهادة الفرع لأصله والأصل لفرعه ۔
فتاویٰ عثمانی
: جلد دوم ،صفحہ ، (349)۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فقط
واللہ سبحانہ وتعالیٰ اعلم بالصواب
كتبه : جلال الدين
دارالافتاء جامعہ منہاج العلوم سنہری مسجد مانسہرہ
۵جمادی الاول۱۴۴۰ھ
12جنوری 2019ء
03335602069/03349140360